لڑکوں کی ڈیڈنگ پیج پر اسد سے ہیلوہائے ہوا تھا۔۔۔۔ اس نے ہی
مجھ سے ملنے کی درخواست کی تھی۔۔۔میں بھی بے تاب تھا اس سے ملنے کیلئے کیونکہ بہت
عرصہ سے کیسی کے ساتھ رومنس نہیں کیا تھا۔۔۔ اس
نے اپنا پتاکہ ڈبل روڈ پر بخاری بیکری کے سے ذرا آگے مسجد کے ساتھ والی گلی کے
کونے پرمیرا انتظار کرنا۔۔۔۔ خیر مےں ڈرتے ڈرتے اس کے بتائے پتے پر پہنچا۔۔۔ میں
دل میں یہی خیال کررہا تھا کہ کوئی میری طرح کا سیدھا سادا سمپل سا لڑکا ہوگا۔۔۔
میں وہ اپنی ڈیل ڈول والے لڑکے دیکھنے لگا۔۔۔ لیکن وہاں کسی کو میں نے اپنی طرف
متوجہ نہیں دیکھا۔۔۔ میںنے اس کے بتا دیا تھا کہ میرے کندھے پر ایک چھوٹا سے کالا
بیگ ہوگا۔۔۔ کچھ دیر کھڑے رہنے کے بعد میں نے واپسی کا ارادہ کیا ۔۔۔دل میں یہی
سوچنے لگا کہ شائد کیسی نے مجھے بے وقوف بنایا ہے۔۔۔خیر جیسے ہی میں واپسی کیلئے
موڑا کیسی نے مجھے آواز دی۔۔۔ عاطف تم ہو۔۔۔۔آواز نے میرے قدم روک لئے ۔۔۔ ۔ پیچھے
مڑکر دیکھا تو ۔۔۔ ایک گورا چٹا خوبصور ت سے لڑکا میرے سامنے کھڑا تھا۔۔۔ میں تو
اسے دیکھ کر ہی چکرا گیا۔۔۔میری سوچ سے بھی زیادہ خوبصورت تھا۔۔۔ میں کہا ۔۔۔
ہاںمیں ہی تو۔۔۔ او ر تم غالبا ۔۔۔اسدہو۔۔۔ کہنے لگا ہاں۔۔۔میں نے کہا ۔۔۔میں یہی
سوچ رہا کہ کسی نے مجھے بے وقوف بنایا ہے اور میں واپس جانے ہی والا تھا۔۔۔۔
تمہاری آواز نے روک لیا۔۔۔اسد نے کہا دراصل جہاں تم کھڑے تھے وہاں اور بھی لوگ تھے
۔۔۔ اس لئے میںآگے نہیں آیا اور دور کھڑا ہوکر تمہیں ڈھونڈرہا تھا۔ جب تم واپسی
کیلئے مڑے تو میںنے تمہارے کندھے پر بیگ دیکھ کر تمہیں پہچان لیا کہ تم ہی عاطف
ہو۔۔۔۔اسد اصل میں خوبصورت تھا سلم باڈی گورا چٹا ۔۔۔ میری تو لاٹری ہی نکل آئے
تھی۔۔۔ کہنے لگا چلیں میں نے کہا ۔۔۔ ہاں ضرور۔۔۔کدھر جانا ہے۔۔۔۔ کہنے لگا میرے
ساتھ آﺅ۔۔۔۔اور
میں اس کے ساتھ چلنے لگا کچھ دور چلنے کے بعد وہ ایک گلی میں موڑ گیا میں بھی اس
کے ساتھ تھاگلی کے آخر مےں کچھ دکانےں تھےں اس نے کونے کی ایک دکان کے دروازے کا
لاک کھولا اور مجھے اندر آنے کا کہ کر خود دکان مےںداخل ہوگیا ۔۔۔ مےں بھی اس کے
پیچھے دکان مےں آگیا ۔۔۔ تھی تووہ دکان لیکن اس کو کمرے کی طور پر استعمال کیا
جارہا تھا۔۔۔ دکان کے فرنٹ پر شیشے کا دروازہ لگا ہوا تھا اور اندر سے شیشوں پر
پردے لگے ہوئے تھے یعنی باہر سے اندرکوئی نہیں دیکھ سکتا تھا۔۔۔ اندر ایک بستر
بچھا ہوا تھا اور کچھ سامان بھی پڑا ہوا تھا ۔۔۔۔ اسدنے دکان کا دروازہ اندر سے
لاک کردیا ۔۔۔ ہم دونوں بستر پر بیٹھ گئے ۔۔۔۔ میرے پوچھنے سے پہلے ہی اس نے بتانا
شروع کردیا ۔۔۔ یہ دکان میرے دوست کی ہے دراصل وہ اس محلے مےں چوکیداری کرتا ہے
اورد ن کو اس دکان مےں آرام کرتا ہے ۔۔۔میں نے کہا۔۔۔ اب کدھر ہے۔۔۔ کیا وہ بھی
آئے گا۔۔۔۔ اس نے کہا نہیں وہ اپنے علاقہ گیا ہوا ۔۔۔ اس لئے میں نے اس سے دکان کی
چابی لے لی تھی۔۔۔ وہ بھی ہماری طرح گانڈو ہے ۔۔۔ میں اور وہ اکثر اس دکان مےں ہی
رومنس کرتے ہیں یعنی ایک دوسرے کو چودتے ہیں۔۔۔۔میں تو اسد کی خوبصورتی مےں ہی
کھوگیا تھا ۔۔۔ اس کے گلابی ہونٹ کسی لڑکی سے کم نہ تھے۔۔۔ میںنے آگے بڑھ کر اس
کوہونٹوں سے اپنے ہونٹ جوڑ دیئے۔۔۔ اسد بھی شاید اسی لمحے کے انتظار میں تھا ہم
بہت دیر تک Kissing کرتے رہے ، اسکے گال کسی لڑکی سے کم نہ تھے۔ میںنے اس کے قمیض
کے بٹن کھولے اور اس کے چیسٹ پر نپل چوسنے لگا،ہمارے ہاتھ ایک دوسرے کے پورے جسم
پر پھر رہے تھے کافی دیر تک یہی سلسلہ چلتا رہا ۔۔۔ کبھی وہ نیچے ہوتھا اور کبھی
میں ۔۔۔ پھر مےں اٹھا اور اپنے کپڑے اتاردیئے۔۔۔ وہ بھی اپنے کپڑے اتار چکا تھا۔۔۔
ہم دونوں پھر سے ایک دوسرے سے چمٹ کر
kissing اورLikingکرنے
لگے ۔۔۔ اس کے جسم پر بال نام کی کوئی چیز نہیں تھی ۔۔۔ میں اس کے پورا جسم چاٹنے
لگا وہ اوپر سے نیچے تک دودھ کی طرح سفید تھا جسم پر کچھ مخصوص جگہوں پر بال تھے
وہ بھی معمولی معمولی ،سنہرے رنگ مےں ریشم کی طرح نرم و ملائم ۔۔۔لڑکی کو بھی اس
نے شرما لیا تھا۔۔۔ وہ بھی میرا جسم چاٹ رہا تھا ۔۔۔ا س کے کولہے صاف ستھرے اور
دودھ کی طرح سفید تھے ۔۔۔گانڈ کا سوراخ (مقعد)کا رنگ بھی گلابی سرخ تھا میں تو
زبان سے اس کو چاٹنے لگا ۔ اس کا ہتھیار(لنڈ ) مجھ سے بڑا اور موٹا تھا۔ پھر ہم
ایک دوسرے سے 69کرنے لگے یعنی میں اس کے لنڈ کی Suking کرنے لگا اور وہ میرے لنڈ کی۔ہم
دونوں فل مستی میں آگے تھے ۔۔۔ پھر اس نے کہا کہا۔۔۔۔ پہلے کون چودے گا تم یا
میں۔۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ جیسے تمہارے مرضی۔۔۔۔ اس وقت میں نیچے اور وہ اوپر تھا اس
نے میری ٹانگیں اٹھائی میری گانڈ کے سوراخ( مقعد) پر کریم لگائی اور لنڈ میری گانڈ
میں ڈال دیا۔۔۔ہلکی سی ۔۔۔گڑب ۔۔۔ کی آواز کے ساتھ ہی اس کا لنڈ میری گانڈ کے
اندرتھا اس نے میری ٹانگیں اپنے کاندھوں پر رکھ کر جھٹکے(ڈرل) لگانا شروع
کردیئے۔وہ تیز ی سے جھٹکے لگا رہا تھا اور ساتھ ساتھ میرے لنڈ کی مٹ بھی ماررہا
تھا ۔۔۔میںنے اس کہا کہ اس کرنے سے منع کیا کہ نہ کروںمےں ڈسچارج ہوجاﺅنگا
۔۔۔ لیکن وہ نہ مانا ۔۔۔ اوروہی ہوا ۔۔۔ ایک جھٹکے سے میرے لنڈ سے منی نکلے اور اس
کے منہ پر۔۔۔اس کے ساتھ ہی وہ میرے اندر ہی ڈس چارج ہوگیا۔۔۔ اس نے تو اپنا کام
کرلیا تھا اور میں ڈسچارج ہوچکا تھا۔۔۔۔ اتنے میں کسی نے دکان کا دروازہ
بجایا۔۔۔میں جلدی سے اٹھا اور دروازے کے پیچھے ہوگیا اس نے بھی جلدی سے کپڑے پہنے
اور دروازے کی طرف بڑھا باہر کوئی کھڑا تھا اس نے پشتون میں اس سے بات کی اور واپس
درواز ہ بند کرکے میرے پاس آگیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ تمہارا تو کام ہوگیا میں رہ گیا
تم کچھ کئے بغیر ہی ڈسچارج ہوگئے ہو۔۔۔میں نے کہا پھر شروع کریں ۔۔۔ اسد کہنے لگا۔۔۔
جیسے تمہاری مرضی اگر تم چاہو تو۔۔۔ اور ہم پھر برہنہ ہوکر دوبارہ رومنس کرنے لگا۔
وہ میرے لنڈ کی مالش کرنے لگا ۔ اور میں اس کی گانڈ کا سوراخ چاٹنے لگا اس کے گانڈ
پر جو بال تھے وہ ریشم کی طرح نرم و ملائم تھے کچھ دیر بعد میرا لنڈ کھڑا ہوگیا
اور میں نے اس کو نیچے لیٹاکر جیسے اس نے مجھ کو چودا تھا اس طرح اس کی گانڈمیں
کریم لگا کر چودنے لگا میری اور کچھ دیر بعد میں اس کے اندر ہی فارغ ہوگیا۔۔۔ اور
اس کے اوپر ہی لیٹ کر اس کے ہونٹوں سے Kissingکرنے لگا۔۔۔ اصل مےں بہت مزا آیا
تھا ۔۔۔ ایک تو لڑکا خوبصورت اور سیکس کرنے کے طریقے سے پوری طرح واقف تھا۔دونوں
نے بھر پور لطف اور وقت کا پورا پورا فائدہ اٹھایا تھا۔۔۔ کچھ دیر یونہی لیٹے رہے
پھر اٹھ کر کپڑے پہنے ۔۔۔۔اور دکان سے باہر نکل آئے وہ مجھ کو وہی تک چھوڑنے آیا
جہا ں مےں اس سے ملا تھا۔۔۔میں کہا دوبار ہ ملوں گے۔۔۔ کہنے لگا۔۔۔ سوچوں گا۔۔۔ وہ
میں ایک بار سے زیادہ نہےں ملتا۔۔۔خیر میں وہاں سے رخصت ہوا ۔۔۔اور وہ اپنے گھر کی
طرف آگیا ۔۔۔ اس کے بعد میں اس کو کافی بار فون کیا لیکن اس نے کوئی رپلائی نہ دیا
نہ ہی میرے میسج کا جواب دیا ۔۔۔ میری عادت ہے جو دوست رپلائی نہ دے میں اس کو
زیادہ تنگ نہےں کرتا۔۔۔لیکن یہ سچ ہے کہ میں آج بھی اسد کو بیت یاد کرتا ہوں اور
خواہش ہے کہ وہ مجھ سے ملے اور ہم اسی طرح ایک دوسرے سے پیار کریں۔۔۔
0 تبصرے