یہ بُخا ر نہیں ہے آنٹی جی
یہ تب کی بات ہے جب میں نیا ینا جوان ہوا تھا اور میٹرک کا امتہان دے کر فارغ ہوا تھا میں فریش تو
تھا پر تب تک بہت ساری چوتوں کا مزہ لے
چکا تھا اور مُٹھ تو روزانہ کا کام تھا ھی- امتہان کے فوراً بعد میرے کزن کی شادی آ گیء تھی اور ھم مہ فیملی گاوءں چلے گۓ – اور وہاں شادی پر خوب ھلہ گلا کیا – گاؤں میں میرے انکل زمان بھی اپنی فیملی کے ساتھ لا ہور سے گاؤں آۓ ھوۓ تھے – اور اُن کا لڑکا آصف میرا ہم عمر تھا اور وہ بھی میری طرح فری تھا-چنانچہ شادی کے ھلے گلے میں اُ س نے پوری طرح میرا ساتھ دیا – جس کا رزلٹ یہ نکلا کہ شادی کے اختتام تک ھم بڑے اچھے دوست بن چکے تھے چنانچہ شادی کے بعد اس نے اور اُس کے ساتھ ساتھ زمان انکل اور اُن کی بیگم ندا آنٹی نے بھی مجھے اپنے ساتھ لاہور چلنے کی آفر کی اور بولے تم آج کل فری ہو چلو تم کو لاہور کی سیر کرواتے ھیں کچھ ہچکچاہٹ کے
بعد میں اس شرط پر راضی ہوا کہ گھر والوں سے اجازت آپ لیں گے اور یہ کام اُنہوں نے بڑی آسانی کر لیا – اور اس طرع میں شادی کے فوراً بعد ان کے
ساتھ لاہور چلا گیا
اسی دن صبع کو ہم گاوں سے چلے تو رات کو ہم لاہور پہنچ گۓ ان کا گھر کافی اچھا خوب صورت اور دو منزلہ تھا جہاں انکل اور آنٹی گھر کے گراءونڈ فلور پر رہتے تھے جبکہ آصف اوراس کی بڑی بہن آسیہ گھر کے فرسٹ فلور پر رہتے تھے – میں نے وھاں خوب انجواۓ کیا اور انہوں نے تھوڑے ھی
دنوں میں مجھے لاہور کی کافی سیر بھی کروا دی۔
ایک دن با توں باتوں میں آصف بولا یار پتہ نہیں کیوں آج صبع سے ہی مجھے دادا دادی بڑے یاد آ ر رہے ھیں اس پر آسیہ بولی یار آصف تم نے تو میرے منہ کی بات چھین لی ہے قسم سے میرا بھی بڑا جی کر رہا تھا ان سے
ملنے کو اور پھر بیٹھے بیٹھے ان دونوں کا وہاں جانے کا پروگرام بن گیا- اسی دوران ان کو میرا بھی خیال آ گیا اور انہوں نے مجھے بھی ساتھ
چلنے کو کہا لیکن پتہ نہیں کیوں میرا وھاں جانے کا مُوڈ نہ بنا سو میں نے ان کے ساتھ وہاں جانے سے صاف انکار کر دیا – تب آصف نے مجھ سے پوچھا کے ھمارے
جانے کے بحد تم اُوپر اکیلے سو جاوء گے ؟ تو میں نے جواب دیا کہ میں
اکیلا نہیں سو سکتا کہ اکیلے میں مجھے ڈر لگتا ھے اس پر ںدا آنٹی
بولی کوئ بات نہیں اگر تم کو ڈر لگتا ھے تو تم ھمارے ساتھ والے رُوم میں
سو جانا
سو اس طرح اُس رات میں آنٹی کے ساتھ والے روم میں سویا ۔
اس کمرے کی خاص بات یہ تھی کہ اس کمرے اور آنٹی کے کمرے کا باتھ روم مشترکہ تھا- اب میں آپ کو ندا آنٹی کا تھوڑا سا تعارف کروا تا ہوں ۔ ندا آنٹی گورے رنگ کی ایک بھرے بھرے جسم کی مالک خاتون تھئ قد اچھا تھا اور گانڈ اور ممے بہت بڑے تھے- غرض یہ کہ آنٹی ایک چلتی پھرتی قیامت تھی لیکن اس سے قبل نا انہوں نے نا میں نے کھبی ایک دوسرے کو ایسی نطروں سے دیکھا تھا پر وہ دیکھنے میں مجھے ہمیشہ ہی بڑی اچھی لگتی تھی خاص کر ان کی موٹی گانڈ پر میں دل و جان سے فدا تھا ۔۔وہ بھی دل ہی دل میں ورنہ ان کے سامنے ایسی کوئ بات نہ تھی – ہاں تو میں بتا رہا تھا کہ آدھی رات کا وقت تھا کہ مجھے بڑے زور سے پیشاب کی حاجت محسوس ہوئ اور میری آنکھ کھل گئ اور
میں اس پریشر کو ریلز کرنے کے لیۓ فوری طور پر واش روم چلا گیا اور
جیسے ھی میں واش روم میں داخل ھوا مجھے آنٹی کے روم سے پلنگ کی
چرچراہٹ اور سسکیوں کی مخصوص آوازیں سنائ دیں ان آوازوں سے میری
بڑی اچھی شناسائ تھی اور میں سمجھ گیا کہ اندر آنٹی انکل کا چودائ سین چل رہا ہے چنانچہ جیسے ہی میرے کانوں نے یہ آوازیں سنی
میں پیشاب کرنا بھول گیا اور اگلے ہی لمحے میں ان کی چودائ کا منظر دیکھنے کے
لیۓ ان کے روم کی طرف بڑھا اور جیسے ھی میں نے آنٹی کے روم کے
دروازہ پر ھاتھ رکھا تو خوش قسمتی سے وہ تھوڑا سا کھلا ھوا تھا ۔
اندر کا منظر دیکھ کر میرا جی خوش ھو گیا کہ منطر ھی بڑا دلکش تھا ندا
آنٹی فل ننگی پلنگ پر لیٹی تھی اور اس کےاوپر انکل زمان چڑھے ھوۓ تھے اور وہ آنٹی
کے موٹے موٹے ممے چوس رہے تھے اور ساتھ ساتھ ان کی ایک انگلی آنٹی کی چوت میں بھی
گھوم رہی تھی کچھ دیر بعد انہوں نے آنٹی کا نپل اپنے منہ سے باہر
نکلا اور انھوں نے آنٹی کے موٹے ممے اپنے دونوں ھاتھوں میں
پکڑ لیۓ اور انکو زور زور سے پریس کرنے لگے - اس کے ساتھ ھی آنٹی نے اور اونچی آوازوں
میں کراہنا شروع کر دیا آہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔زور سے
دباؤ نا میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔مزہ آ۔۔۔رہا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورآنٹی کی یہ مست آوازہں سن کر انکل مزید
زور سے آنٹی کے ممے دبانے لگے ۔۔۔
کچھ دیر تک انکل ایسے ھی کرتے رہے پھر وہ اٹھے اور پلنگ پر لیٹ کر بولے
" "ندا اب تم میرا لن چوسو" جون ہی انکل پلنگ پر لیٹے تو میری نطر ان کے لن پر پڑی ۔۔۔سوری اسے لن کہنا لن سے مزاق تھا انکل کی تو چھوٹی سی للی تھی ۔۔پتلی اور باریک سی جسے وہ آنٹی کو منہ میں لینے کو کہ رہے تھے " پر انٹی نے ان کا لن چوسنے سے انکار کر
دیا اور بولی " نہیں جانو اس طرح آپ جلدی چھوٹ جاؤ گے" اس پر انکل بڑی لجا جت سے بولے پلیز
ڈارلینگ میرا بڑا دل کر رھا ھے کہ تم میرا لن اپنے منہ میں ڈالو۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور آخر کار
انکل کے بے حد اصرار پر آنٹئ ان کے پاس جا کر بیٹھ گئ اور انہوں نے انکل کا لن اپنے ھاتھ میں پکڑا اور برا سا منہ بنا کر مُٹھ مارنے لگی یہ دیکھ کر
انکل بولے ۔۔۔۔ندا۔۔۔۔۔۔مُٹھ نہیں پلیز ۔۔۔۔ منہ میں ڈالو نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب چار و ناچار ندا آنٹی اپنا منہ انکل کے لن پر لے گیء اور زبان نکال کر ٹوپے پر پھیرنے لگی ۔۔۔۔جب آنٹی نیچے جھکی تو میری نطر ان کی گانڈ پر پڑی۔۔۔۔واہ۔۔۔کیا مست گانڈ تھی اسے دیکھتے ھی میرا لن بری طرح سے کھڑا ہو گیا-پھر انٹی نے انکل کا پورا لن منہ میں ڈال لیا اور اسے اچھی طرح چوسنے لگی جیسے ھی آنٹی نے انکل کا ننھا سا لن پورا منہ میں لیا میرے بڑے سے لن نے مجھ سے فریاد کی اور بولا ۔۔ میرا بھی کچھ کر سا لے ۔۔۔۔پر میں اس کا کیا کر سکتا تھا۔۔؟؟؟ سواۓ ھاتھ میں پکڑ کر مسلنے کے۔۔۔۔سو وہ میں نے کیا اور لن کو ھاتھ میں پکڑ کر دبانے لگا ۔ اُدھر انکل اپنے لن پر آنٹی کے نرم ہونٹ محسوس کر کے مستی سے کراہ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔ ندا تم بہت اچھا لن چوستی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔اُف ف ف۔ف۔ف۔ف۔ف۔۔۔۔۔میری جان مزہ آ گیا- بلا شبہ آنٹی کا لن چوسنے کا انداز بڑا ھی زبردست تھا جسے دیکھ کر میں اور بھی گرم ہو گیا ۔۔۔اور۔۔۔لن۔۔۔مت پوچھو دوستو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لن تو اتنا ۔۔بس ۔۔اتنا مست ہو گیا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اور اتنا اکڑ گیا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔ مجھے اپنے لن میں درد ہوتا محسوس ہو رہا تھا۔۔۔او ر میں سوچ رہا تھا کہ آنٹی کتنا زبردست لن چوستی ھے اُ ن کو لن چوستے دیکھ کر میرا یہ حال ہو رہا ھے تو انکل کی حالت کیا ہو گی؟؟؟
۔۔۔۔۔ آنٹی ایسے ھی 2،3 منٹ تک انکل کا لن چوستی ر ہی ۔"۔۔۔۔اور پھر اچانک انہوں نے اپنا منہ لن سے ھٹایا اور بولی" بس" اس سے زیادہ میں نہیں چوسوں گی تو انکل بولے تھوڑا سا اور چوسو کہ بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔لیکن آنٹی نہ مانی۔۔۔ اور پلنگ پر لیٹ گئ اور بولی بڑی ادا سے بولی ۔۔۔۔۔۔ . مجھے ۔چودو نا۔۔۔ جان۔۔۔۔۔۔۔
یہ سُن کر انکل بیڈ سے اٹھے اور آنٹی کی ٹانگوں کے درمیان آ گے اور آنٹی سے بولے ایک دفح اور چوس لیتی تو کیا بات تھی ۔۔پر آنٹی نے ان کی یس بات کا کوئ جواب نہ دیا بس ٹانگوں کو تھوڑا اٹھا دیا یہ یو با ت کا سگنل تھا کہ اندر ڈال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب انکل نے اپنے لن پر تھوڑا سا تُھوک لگایا اور آنٹی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھ کر ھلکا سا دھکا لگایا اور آئ تھنک لن انٹی کی چوت میں اتر گیا تھا ۔۔۔۔۔کیونکہ میں نے آنٹی کی ہلکی سی کراہ سنی تھی وہ کہ رہی تھی ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔آہ میری جان زور سے دھکا مار نا۔۔۔۔۔۔ یہ سن کر انکل نے اپنے دھکوں کی رفتار تیز کر دی اور زور زور سے لن کو آنٹی کی چوت میں اندر باہر کرنے لگے۔۔۔۔ اور پھر 7،8 دھکوں کے بحد ہی انکل ایک دم چیخے۔۔۔۔۔۔۔۔آو۔۔آو۔۔و۔۔و۔و۔وو۔و۔و۔۔و۔۔۔ ان کی یہ اواز سنتے ھی آنٹی ان کے نیچے سے چلائ ۔۔۔۔نہیں ۔۔۔پلیز۔۔۔نہیں ۔۔۔۔۔۔ ابھی نھیں ۔۔۔۔۔ زمان مجھے اور لن چایۓ ۔۔۔۔ میں نے ابھی اور چدوانا ھے ابھی تو میری پھدی گرم ہوئ ھے ۔۔۔۔۔۔۔پلیز۔۔۔ جان۔۔۔۔ پر انکل نے آنٹی کی بات سنی ان سنی کر دی اور تیز تیز دھکے مارتے رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اگلے ھی لمحے ان کی کافی اونچی اواز سنائ دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ندا۔۔ا۔ا۔ا۔ا۔ا۔ا۔اا۔۔ا۔۔ا۔۔ا۔ا۔۔ا۔۔۔۔ میں جا۔۔۔رہا ہوں اور یہ کہتے ہوۓ وہ آنٹی کے اوپر ہی لیٹ گۓ اور جھٹکے لینے لگے اور انہوں نے اپنی ساری منی آنٹی کی چوت میں ھی چھوڑ دی۔۔۔۔۔
اُس ٹائم میں نے آنٹی کو دیکھا تو وہ بڑی اپ سیٹ نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے ان کی غصوے سے بھری آواز سنی ۔۔۔ وہ کہ رہی تھی یہ تم نے کیا کیا زمان ؟؟؟ ۔۔۔۔۔ مجھے تمھارا لن مزید لینا تھا ۔ دیکھ لو تم نے پھر وہی حرکت کی ہے نا۔۔۔۔۔ منح بھی کیا تھا کہ لن نا چوسواؤ۔۔۔۔ پر تم کسی کی سنتے کب ہو۔۔۔۔ آنٹی کی ڈانٹ سن کر انکل نے ایک کھسیانی سی ھنسی ھنس کر بولے ۔۔ کوئ با ت نہیں ڈارلنگ میں کل زیادہ ٹائم لگا دوں گا۔۔۔۔ یہ سن کر آنٹی آگ بگولہ ھو گئ اور بولی ٹائم کے بچے مجھے ابھی لن چاہۓ اور تم کل کی بات کر رہے ہو۔۔۔ آنٹی کی بات سن کر انکل دوبارہ کھسیانی ھنسی ھنس کر بولے " انگلی مار دوں"
یہ سن کر آنٹی کو مزید غصہ آ گیا اور تقریباً چلا کر بولی ۔۔۔۔بہن چود ۔۔۔ حرامی ۔۔۔۔۔ سالے۔۔۔۔ تم ہمیشہ ایسے ہی بہانے بناتے ہو۔۔۔۔ اور پلنگ سے اُٹھ کر کپڑے پہننے لگی –
یہ دیکھ کر میں وہاں سے بھاگا اور جا کر بیڈ پر لیٹ گیا لیکن نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی میں بہت زیادہ گرم ہو چکا تھا اور میرا لن میرے پاجامے میں کھڑا تھا اور بیٹھنے کا نام ھی نہیں لے رہا تھا گرمی سے میرے ہونٹ خشک ہو رہے تھے اور میں ھلکا ہلکا کانپ بھی رھا تھا میرا حلق بھی خشک ہو رہا تھا اور میں لن کو ہاتھ میں پکڑے اسے مسلسل دبا رھا تھا میں نے سوچا چلو مُٹھ مارتا شاید کھچھ سکُون مل جاۓ ۔۔ پر مُٹھ سے پہلے مجھے سخت پیاس لگ رہی تھی چنانچہ میں ٹھنڈا پانی پینے کے لیۓ کچن کی طرف چلا گیا اور پھر ٹھنڈے پانی کی بوتل کے لیۓ جیسے ھی میں نے فرج کا دروازہ کھولا مجھے ندا آنٹی بھی کچن کی طرف آتی دکھائ دی اُنہوں نے بھی مجھے دیکھ لیا تھا سو جیسے ھی وہ میرے پاس آئ اور بڑے خوشگوار لہجے میں بولی ھیلو شاہ جی کیا ہو رہا ھے ؟ میں نے ندا آنٹی کے سوال کا کوئ جواب نا دیا اور چپ رہا کہ اس وقت میری حالت کافی خراب تھی میری آنکھیں اور چہرہ بہت سُرخ ہو رہے تھے اور میں جزبات کی وجہ سے ہولے ہولے کانپ بھی رہا تھا میری ساری باڈی ہیٹ کی وجہ سے بہت تپ رہی تھی ۔۔ آنٹی نے جو میری حالت دیکھی تو وہ یہ سمجھی کہ میں بخار کی وجہ سے تپ رہا ہوں – وہ آکے بڑھی اور اپنا ایک ہاتھ میرے ماتھے پر رکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔او۔۔۔۔۔ شاہ جی تم کو تو بڑا سخت بخار ھے اور تمہارا جسم بخار کی وجہ سے تپ رھا ھے اور یہ کہ کر انہوں نے میرا ھاتھ پکڑا اور مجھے بیڈ روم میں لے گئ اور مجھے بستر پر لٹا کر بولی تم لیٹو میں تمھارے لیۓ دوائ وغیرہ لے کر آتی ہوں یہ کہا اور دوائ لینے کے لیۓ چلی گئ کچھ دیر بعد جب وہ واپس آی تو ان کے ہاتھ میں کچھ گولیاں اور پانی کا گلاس تھا وہ میرے پاس آی اور بولی اُٹھو بیٹا یہ دوائ کھا لو اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھا لیا ۔ اور میرے ساتھ پلنگ پر ہی بیٹھ گئ میں نے ان کے ہاتھ سے گولیاں لیں اور وہ تھوڑا میری طرف جھک گئ اور پانی کا گلاس میرے منہ سے لگا دیا-
گرمیوں کے دن تھے اور آنٹی نے باریک سا لباس پہنا ہوا تھا اُس پر قیامت یہ کی ان کی قمیص کا گلا کچھ زیادہ ھی کھلا تھا میں جو پہلے ھی سیکس کی آگ میں جل رہا تھا اور اب اُن کے یوں نزدیک بلکل میرے پاس بیٹھنے سے میرا حال مزید بے حال ہوتا جا رہا تھا چنانہ جب انہوں نے جھک کر پانی کا گلاس میرے منہ سے لگایا تو میری نطر ان کے شفاف بدن پر تھی ان کے اس طرح جھکنے سے مجھے ان کے موٹے ممے اس قدر صاف اور واضح نظر آۓ کہ مجھے خود پر قابو رکھنا مشکل ہو گیا چنانچہ میں نے اپنا لن اُن کی کمر کے ساتھ ٹچ کر دیا لکین وہ میری صحت کے بارے میں اتنی فکر مند تھیں کہ ان کو محسوس ہی نہ ہوا کہ میرا لن ان کی کمر کو ٹچ کر رہا ہے چنانہ انہوں نے اس ٹچ کا کوئ نوٹس نہ لیا لیکن جب میں نے اپنا لن اُن کے ساتھ دوسری ۔۔۔۔۔ پھر تیسری دفحہ ٹچ کیا تو وہ تھوڑا سا چونکی اور پھر جوں ہی اُنہوں نے گردن موڑ کر پیچھے کی طرف دیکھا تو ۔۔۔۔۔۔ وہاں ایک موٹا اور بڑا سا لن مست ہاتھی کی طرح پاجامے میں لہرا رہا تھا میرے لن کا سائز ۔۔ لمبائ ۔۔ موٹائ یہ سب دیکھ کر وہ ہکا بکا رہ گئ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بے اختیار ہو کر بولی ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہ۔۔ میں نے دیکھا کہ حیرت کی وجہ سے ان کی آنکھیں ڈھیلو ں سے باہر نکلی ہویئں تھیں اور وہ متاثر کُن نطروں سے لہراتے ہوۓ لن کو مسلسل دیکھے جا رہی تھیں ( بحد میں انہوں نے مجھ سے اس بات کا اعتراف بھی کیا تھا کہ وہ ایک چھوٹے سے لڑکے سے اتنے بڑے لن کی توقع نہیں کر رہی تھی) وہ کبھی مجھے اور کبھی میرے لن کو دیکھتی اور اپنے خشک ہونٹوں کو تر کرنے کے لیۓ ان پر زبان پھیرتی جا رہی تھی ۔۔۔ اُ ن کا چہرہ جزبات کی وجہ سے سُرخ ھو رہا تھا اور اُن کو کچھ سمجھ نھیں آ رہا تھا کہ وہ میری اس حرکت پر کیا ری ایکٹ کرے۔۔۔۔۔ کیونکہ تھوڑی دیر قبل وہ خود بھی اس آگ میں جل چکی تھی ۔۔۔۔ اور میرا لن دیکھ کر اُن کے جزبات میں اُتھل پتھل ہو چکی تھی جس کا ثبوت اُن کا سُرخ چہرہ اور خشک ہونٹ تھے۔ جب وہ لن کی طرف دیکھتی تو ان کا دل کرتا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ کر لیں پر جب میری طرف دیکھتی تو وہ سوچ میں پڑ جاتی کہیں ایسا نا ہو جاۓ کہیں ویسا نہ ہو جاۓ
غرص کی وہ ایک دوراہے کر کھڑی نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔
اُن کے یہ تائثرات دیکھ کر میں نے ہی کچھ کرنے کی ٹھانی ویسے بھی عورت ہونے کی وجہ سے وہ پہل نہ کر سکتی تھی اور میرا یہ حال تھا کی منی میرے سر پر چٹرھی ہوئ تھی ۔۔۔ چنانچہ میں نے فوراً ہی پاجامے کا نالا کھولا اور لن کو پاجامے سے باہر کر دیا میرے موٹے ٹوپے کو دیکھ کر وہ اور متاثر ہوئ کہ نھیں یہ میں نہیں جانتا پر میں نے یہ ضرور جج کر لیا کہ اُن کی نظریں اب بھی میرے لن پر ھی تھیں میں نے دوسری حرکت یہ کی کہ میں نے اُن کا گورا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔۔ کہ جو ہو سو ہو ۔۔۔
جیسے ھی میں نے اُن کا ہاتھ اپنے لن پر رکھا اُنہوں نے فوراً ہی اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔پر میں نے زبردستی ان کا ہاتھ اپنے لن پر ٹکا دیا-
انُہوں نے لن پر ہاتھ رکھے رکھے میری طرف دیکھا اور سرگوشی میں بولی ۔۔۔۔۔۔ ایسا نہ کرو شاہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پلیز مجھے جانے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر میں نے زبردستی ان کا ہاتھ اپنے لن پر رکھے رکھا ۔۔۔۔۔۔ ۔ اور بولا آنٹی پلیز بس تھوڑی دیر میرا لن پکڑے رکھیں اور ان کا ہاتھ لن پر دبا دیا ۔۔۔۔ اس پر وہ بولیں ۔۔۔۔۔ دیکھو تم میرے آصف کے دوست ھو اور مجھے آصف ہی کی طرح لگتے ہو ۔۔۔۔ اور میں تمہاری آنٹی ہوں ۔۔۔۔۔۔ یہ کہا اور ایک گہری سانس لی اور سر جھکا لیا ۔۔۔۔ تب میں نے ان سے کہا آنٹی جی !!۔۔۔۔ بےشک آپ میری انٹی ہو اور بے شک آپ میرے دوست کی ماں ہو پر آپ ایک عورت بھی ہو ۔۔۔ اور مجھے پتہ ھے کہ اس وقت اس عورت کو اس کی شدید ضرورت ھے اس لیۓ کہ میں نے تھوڑی دیر پہلے آپ کا انکل کے ساتھ سارا سیکس سین دیکھ لیا تھا ۔۔۔۔
میری بات سن کر وہ ایک دم اپنی جگہ سے اُچھلی ۔۔ ایسا لگا کہ کسی نے ان کے پاؤں میں بم پھوڑ دیا ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے بڑی بے یقینی سے میری طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تت۔۔۔ تت ۔۔۔ تم نے کب دیکھا۔۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ان کی انکھوں میں ہزاروں سوال تھے۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ اب سے کھچھ دیر پہلے ۔۔۔۔۔۔اور میں نے جلدی جلدی ساری سٹوری سنا دی۔۔۔۔ اس دوران وہ پھٹی پھٹی نطروں سے میری طرف دیکھے جا ری تھی ۔۔۔۔ جب میں نے بات ختم کی وہ کافی حد تک نارمل ہو چکی تھی کہنے لگی ۔۔۔۔۔ اچھا تو تم یہ سب کھچہ دیکھتے رہے ۔۔۔ بڑے بے شرم ہو تم ۔۔۔ ان کا موڈ دیکھ کر مجھے کچھ اور حوصلہ ہوا اور میں نے کچھ اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کر لیا ۔۔۔۔ اور بولا ۔۔ یس س۔س۔س آنٹی جی اس کے ساتھ ساتھ میں نا اپ کے جسم کا ایک ایک انچ بھی دیکھا ہے اور آنٹی بڑا زبردست جسم ھے آپ کا ۔۔۔۔۔ اور آنٹی جی مجھے بخار نہیں آپ کے جسم کی گرمی ھے جو میرے پورے بدن میں پھیلی ہوئ ھے –
میں نے یہ کہا اور ساتھ ھی اپنا منہ ان کے پاس لے گیا اور آنٹی کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیۓ ۔۔۔ پہلے تو انہوں نے اپنا منہ ادھر اُدھر کرنے کی کوشش کی پھر میری مسلسل کوشش کو دیکھ کر اپنا منہ ایک جگہ کھڑا کر دیا اُن کی مزاحمت دم توڑ چکی تھی اب میں نے اپنی زبان نکا ل کر ان کے ہونٹ چاٹنا شروع کر دیۓ پہلے تو انہوں نے اپنا منہ سختی سے بند رکھا پھر دھیرے دھیرے ان کے ہونٹوں کی سختی نرمی میں بدلتی گئ اور پھر انھوں نے اپنا منہ میری زبان کے لیۓ پوری طرح کھول دیا اوراب میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کر دی اُف ف ف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کا منہ بڑا ہی گرم اور اس میں سے بڑی ہی مست مہک آ رہی تھی میں نے بڑی بے صبری سے ان کی زبان کو اپنے منہ میں لیا اور اس کو چوسنے لگا ۔۔۔۔۔ اور کافی دیر تک ان کی ٹیسٹی زبان کا رس اپنے منہ میں منتقل کرتا رہا اس دوران پہلی دفہ مجھے ان کا ھاتھ اپنے لن پر سخت ہوتا ہوا محسوس ہوا- وہ با ر بار میرے لن کو اپنی مُٹھی میں پکڑ کر دباۓ جا ری تھیں-
کچھ دیر تک ھم کسنکگ کرتے رہے پھر جب ان کا ہاتھ کی گرفت میرے لن پر کافی ٹائٹ محسوس تو میں نے کسنگ چھوڑ دی اور اپنا منہ ان کے منہ سا الگ کر لیا ۔ جیسے ھی ان کا منہ میرے منہ سے الگ ہوا ان کی ساری توجو میرے لن کی طرف منتقل ہو گئ اور انہوں نے میرا لن ہاتھ میں پکڑا تو پہلے سے ہوا تھا اب انہوں نے میری مُٹھ مارنی شروع کر دی اور بولی ۔۔ شاہ تمھارا لن بڑا ہی کمال کا ہے اس نے تو مجھے پاگل کر دیا ھے ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنٹی میرا لن اچھا ھے نا۔۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا نہیں بہت اچھا ہے ۔۔۔۔۔ یہ سن کر میں نے ان کا سر پکڑ کر لن کی طرف دبا دیا اور بولا آنٹی جی میرا بھی لن چوسو نا پلیز۔۔۔۔۔۔۔اور کہا جیسے آپ انکل کا چوس رہی تھی ویسے ھی میرا بھی چوسیں –
انہوں نے لن پکڑے پکڑے ایک نظر میری طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔۔ فکر نہیں کرو میں انکل کی طرح نہیں بلکہ اس سے بھی اچھا تمہارا لن چوسوں گی یہ کہا اور اپنا سر میرے لن پر جھکا دیا-
اب انہوں نے اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور میرے ٹوپے کو چاٹنا شروع کر دیا پھر اس کے بعد انہوں نے میرا لن اپنے منہ میں لینا شروع کر دیا انہوں نے میرے سخت لن کو اپنے نرم ہونٹوں میں بڑی سختی سے دبا لیا اور آہستہ آہستہ اپنا منہ لن کے نیچے کی طرف لے جانا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ لن کو اپنی زبان کا ٹچ بھی دیتی جاتی تھی اس طرح انہوں نے اپنا منہ جہاں تک ہو سکا میرے لن کے اینڈ تک لے گیئں جب لن کا منہ آگے جانا ممکن نہ رہا تو انہوں نے اندر ہی اندر لن پر زبان پھیری اور لن کہ اپنے منہ سے باہر نکال لیا اور پھر ۔۔۔۔ انہوں نے اپنی زبان سے سارا لن چاٹنا شروع کر دیا اور نیچے سے لے کراوپر تک میرے لن کو خوب چاٹا پھر جب لن کو چاٹتے چاٹتے اوپر تک آئ تو پھر سے لن کو اپنے منہ میں لے کر پھر سے چوسنا شروع کر دیا –
اُف ۔ف۔ف۔فف۔ف۔فف۔ ایک تو آنٹی کے لن چوسنے کا دلکش انداز دوسرا ان کے منہ کی گرمی ۔۔۔۔ ان سب چیزوں نے مل کر مجھے پا گل سا کر دیا اور میرے سارے بدن میں ایک آگ سی بھر گئ چنانچہ اگلی دفعہ جیسے ہی آنٹی نے میرا سارا لن اپنے منہ میں ڈالا ۔۔۔ تو ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگا کہ میرے سارے جسم کا خون میرے لن کی طرف دوڑ رھا ھے اور میں نے آنٹی کا سر بڑی مضبو طی سے پکڑ لیا اور اس کو اپنے لن کی طرف دبانے لگا میرا خیال ہے وہ سمجھ گئ تھی کہ میں چھٹنے والا ہوں سو انہوں نے بڑی ٹرائ کی کہ وہ اپنے منہ سے میرا لن باہر نکال سکیں لیکن میں نے ان کا سر اتنی مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا کہ وہ چاہ کر بھی ایسا نہ کر سکیں – اس کھیچھا تانی میں وہ بس اتنا ہی کر سکیں کہ میرا ٹوپا ہی ان کے منہ میں رہ گیا اور۔۔۔۔۔
پھر اچانک ہی میرے لن نے ایک پچکاری ماری اور ساری منی ان کے منہ میں گرنا شروع ہو گئ ۔۔۔۔
جیسے ہی میری منی ان کے منہ میں گرنا شروع ہوئ وہ بھی جوش میں آ گٰئ اور انہوں نے باہر بچے ہوۓ لن کی مُٹھ مارنا شروع کر دی اور جب انہوں نے محسوس کر لیا کہ منی کا آخری قطرہ بھی ان کے منہ میں گر چکا ہے تو انہوں نے لن کو اپنے منہ سے باہر نکالا اور ساری منی قالین پر تھوک کر بڑی ہی مست آواز میں بولی " گندا بچہ " پھر مسکرائ اور پاس پڑے دوپٹے سے اپنا منہ صاف کیا اور بولی " مسٹر شاہ تم تھوڑے سے فریش ہو جاؤ" میں تمھارے انکل کو دیکھ کر ابھی آتی ہوں یہ کہ کر وہ چلی گئ –
تقریباً 10،15 منٹ کے بعد وہ واپس آئ تو میں نے ان سا پوچھا کہ آنٹی انکل کی کیا پوزیشن ھے ؟ تو وہ برا سا منہ بنا کر بولی بے خبر سو رہا ھے سالا اور پھر میرے لیۓ اپنی باہیں پھیلا دیں میں بھاگ کر گیا اور ان کے گلے سے لگ گیا انُہوں نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ اپنا سینہ میرے سینے کے ساتھ دبایا اور میری گردن پر بوسہ دیا پھر اُنہوں نے میرے دائیں کان کی لو کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی جس سے میرے سارے بدن میں سنسنی سی دوڑ گئ اور میں نے اپنے ہونٹ ان کے ہونٹوں پر رکھ دیۓ اور ان کا نیچے والا ہونٹ چوسنا شروع کر دیا ۔۔پھر آنٹئ نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈالی اور ان کی زبان میری زبان کو تلاش کرنے لگی یہ دیکھ کر میں نے فوراً ہی اپنی زبان کو ان کی زبان کے حوالے کر دیا اور اب ہماری زبانوں نے آپس میں ٹکرانا شروع کر دیا تو مجھے ان کی زبان تھوڑی سی نمکین محسوس ہوئ ۔۔۔ اور میں تھوڑا ہچکچایا تو وہ سمجھ گئ اور اپنا منہ ہٹا کر بولی ڈرو نہیں یہ تمہاری ہی منی کا ٹیسٹ ھے تو میں نے کہا کہ وہ تو آپ نے تھوک دی تھی تو وہ کہنے لگی نہیں تھوڑی سی رکھ بھی لی تھی تو میں نے کہا وہ کیوں تو وہ کہنے لگی " بس ویسے ہی " اور کہنے لگی اپنی زبان دو میں چوسوں گی اور دوبارہ زبان میرے منہ میں ڈال دی اور میری زبان کو چوسنے لگی – زبان چوسا ئ کے ساتھ ساتھ ان کا تھُوک بھی میرے منہ میں آ گیا تھا میں نے ان کا تھُوک اپنے منہ میں جمع کیے اور پھر اس میں کچھ اپنی طرف سے اضافہ کیا اور ان کے منہ میں واپس ڈال دیا اور اس طرح ہم کافی دیر تک کسنگ کرتے رہے اس دوران میرا لن پھر سے کھڑا ہو چکا تھا سو انہوں نے اپنے ایک ہاتھ سے میرے لن کو پکڑا اور اسے دبانے لگی –
پھر انہوں نے اپنا منہ میرے منہ سے ہٹایا اور مست اؒواز مین بولی بولی " دودھ پیو گے بےبی " یہ کہا اور اپنی قمیض اتار دی اور پھر جلدی سے برا کا ہُک بھی کھول دیا اور مما ننگا کر کے اسے اپنے ہاتھ میں پکڑا اور نپل میرے منہ کے ساتھ لگا کر بولی دودھ پی لے منا اور میں نے ان کا نپل اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگا جبکہ دوسرے ھاتھ سے ان کا دوسرے ممے کا نپل مسلنے لگا ۔۔۔۔ اور آنٹی نے مستی میں کراہنا شروع کر دیا ۔۔۔آہ۔ہ۔ہ۔ہ ۔۔۔۔۔۔۔ اُف ۔۔۔۔ چوستے رہو میرا مما ۔۔۔۔۔۔۔ ایسے ھی پیتے رہو میرا دودھ ۔۔۔۔آہ ۔ہ۔ہ۔۔۔ہمم مم۔ اور میں اگلے 10 منٹ تک ایسے ہی آنٹی کے باری باری نپلز چوستا اور مسلتا رہا-
پھر انٹی نے میرے منہ سے اپنے نپلز چھڑاۓ اور بولی آؤ اب کچھ اور کرے ھیں اور جلدی سے مجھے کپڑے اتارنے کو کہا اور خود وہ اوپری ننگی تھی ہی سو اب اُنہوں نے فٹوفٹ اپنی شلوار بھی اتار دی اور فل ننگی ہو کر بیڈ پر لیٹ گئ پھر جیسے ھی میں ننگا ھو کر ان کے پاس بیڈ پر پہنچا تو وہ چھلانگ لگا کر بیڈ سے اٹھی اور میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی اُف۔۔۔۔۔کیا لن ھے اور پھر اپنا منہ لن کے قریب لے گئ اور ایک چوما دے کر بولی تمہیں پتہ ھے جب فرسٹ ٹائم میں نے اسے دیکھا تھا تو میں اسی وقت لیک ہو گئ تھی یہ کہا اور لن کہ منہ میں لے کر پُر جوش طریقے سے چوسنے لگی ۔۔۔۔۔
آنٹی کافی دیر تک مجھے اپنے زبردست چوپے کا مزہ دیتی رہی پھر اُنہوں نے اپنے منہ سے میرے لن نکلا اور بیڈ پر سیدھی ہو کر لیٹ گئ اور انہوں نے ٹانگیں کھول دیں اور اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کے بولی شاہ میری پھدی کا مزہ نہیں لو گۓ ؟؟ یہ سُن کر میں ان کی ٹانگوں کے بیچ جا کر بیٹھ گیا اور آنٹی کی چوت دیکھنے لگا- آنٹی کی پھدی بالوں سے پاک تھی اور پھدی کے لپس کافی سُرخ تھے پھدی کے سُوراخ کے عین اوپر براؤن رنگ کا موٹا سا دانہ تھا جو اُس وقت تک کافی سُوجا ہوا تھا میں نے یہ سب ایک نطر میں دیکھا اور اپنے ہونٹ آنٹی کی چوت پر رکھ دیۓ ۔ ۔۔۔۔ ان کی چوت سے بڑی ہی مست مہک آ رہی تھی اور میں بے کود ہو کر وہ بُو سونگھنے لگا ۔۔۔۔ میں کافی دیر تک آنٹی کی پھدی سے آنے والی مہک سونگھتا رہا پھر میں نے میں اپنی زبان منہ سے باہر نکالی اور ان کی چوت پر رکھ دی-
آنٹی کی چوت بڑی تپی ہوئ اور گرم تھی اور پھر جیسے ہی میں نے اپنی زبان اُن کی پھدی میں ڈالی تو ۔۔۔۔ وہ بہت زیادہ گیلی تھی اور اُن کی چوت کے گرم پانی کا زائقہ مجھے اپنی زبان پر بڑا اچھا لگ رہا تھا اب میں نے اپنی زبان ان کی چوت کے تھوڑا اور اندر لے گیا اور اچھی طرح سے چوت چاٹنے لگا ادھر آنٹی مزے کے مارے شور مچا رہی تھی آہ۔ ہ۔ ہ۔ ہ۔ ہ۔ہ ۔۔۔ شاہ ۔۔۔ تم نے اتنی اچھی طرح چوت چاٹنا کہاں سے سیکھا ۔۔۔۔ تمہاری زبان تو میری جان نکا ل دے گی ۔۔۔ اور دوران آنٹی 2،3 دفعہ ڈسچارج بھی ہوئ ۔۔۔۔ پر میں ان کی چوت چاٹنے میں لگا رہا ۔۔۔آخر کر آنٹی مجھ سے خود ہی بولی ۔۔۔۔ بس میری جان بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب لن میری اندر ڈالو کہ تمھارے چاٹے نے تو میری چوت کی پیاس اور بھی بڑھا دی ہے۔۔۔
یہ سن نے اپنا منہ ان کی چوت سے ہٹا دیا اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر لن کو ان کی چوت پر سیٹ کیا اور ہلکا سا دھکا لگا کر اندر ڈالنے لگا تو اس دوران آنٹی بولی ۔۔۔ لن اندر ڈال کر تھوڑی دیر ہلنا نہیں تو میں نے کہا ہلنا کیوں نہیں آنٹی جی ؟؟؟؟؟؟؟؟ تو وہ کہنے لگی میں کھچہ دیر تمہارا لن اپنی چوت میں محسوس کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ ٹھیک ھے آنٹی جیسا کہا ھے ویسا ہی ہو گا اور ٹوپا ان کی چوت کے اینڈ پر رکھا اور ہلکا سا دبا دیا اور لن پھسلتا ہوا آنٹی کی چوت میں داخل ہو گیا – جیسے ہی لن آنٹی کی چوت میں گھسا آنٹی نے مستی میں ایک چیخ ماری آُف۔۔ ۔۔۔ ف ۔۔۔ ف آہ۔۔۔۔ ہ ۔۔ شاہ تیرا لن بہت بڑا اور ۔۔۔ آہ ہ ہ۔۔ پورا ڈال۔۔۔۔۔ لن پورا ڈالنا ۔۔۔۔ پھر بولی سُنا تم نے لن پورا ڈالنا۔۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ۔۔۔۔ آنٹی میں لن پورا ہی ڈالوں گا ۔۔۔میں نے یہ کہا اور ایک زور دار گھسا مارا ۔۔۔۔۔ وہ پھر مستی میں چلائ ۔۔ مار دیا شاہ تیرے لن نے مار دیا میں تمھارے لن کی نشے میں ڈوب رہی ہوں اور بولی ۔۔۔۔ اب ہلنا نہیں بس ایسے ہی لن پڑا رہنے دو اور خود آنکھیں بند کر لی اور بولی شاہ ہ ہ ۔۔۔۔ میں تمہارے لن کا مزہ لے رہی ہوں میری چوت تمہارے لن سے بھر گئ ہے۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک لن اُن کی چوت میں پڑا رہا-
پھر اچا نک آنٹی نے اپنے چوتڑ نیچے سے اُٹھا کر گھسا مارا اور بولی مار میری پھدی کو مار ۔۔۔۔۔ بہن چود مار نا۔۔۔۔ اور میں سمجھ گیا کہ آنٹی اب چھوٹنے والی ہیں ۔۔ چناچہ میں نے زور زور گھسے مارنا شروع کر دیۓ میرے ہر گھسے کا وہ مزہ لیتی اور پھر سے کہتی ۔۔۔۔۔۔ میری چوت پھاڑ دے ۔۔۔۔۔۔ اور پھر ان کا سانس دھوکنی کی طرح چلنا شروع ہو گیا اور اب ان کے منہ سے بس آ آ آ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ کی آوازیں نکلتی رہیں اور پھر مجھے بھی ایسا لگا کہ میری ٹانگوں کا سارا خون میرے لن کی طرف بھاگ رہا ھے ۔۔۔۔ تب میں نے اپنے گھسوں کی رفتار مزید بڑھا دی ۔۔۔ یہ دیکھ کر آنٹی چونک گئ اور بولی شاہ ہ ہ تم ۔۔۔بھی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں نے اُکھڑے اُکھڑے سانسوں میں جواب دیا ۔۔۔۔۔ ہاں میں بھی چھوٹنے والا ہوں یہ سن کر انہوں نے میری کمر پر ہاتھ پھیرنا شوروع کر دیا اور بولیں ۔۔۔۔ چھوٹ میری ۔۔۔۔ جان میری میں اپنا سارا پانی چھوڑنا ایک قطرہ بھی پھدی سے باہر نہیں جانا چاہیۓ ۔۔۔ شاباش چھوٹ۔۔۔۔ چھوٹ نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں 2،3 اچھے خاصے گھسوں کے بعد ان کی پانی سے بھری چوت میں چُھوٹتا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔چُھو ٹتا۔۔۔ا۔ا۔ا۔ا۔ا۔۔ا چُھو ٹتا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھُ ۔۔۔۔ و۔۔۔۔۔ ٹ۔۔ ا ۔۔۔۔۔ گ ۔۔۔ی۔۔۔ااااااا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 تبصرے